Posts

Showing posts from October, 2020

Hast-o-Bood Part-46

Image
 باب ہشتم میاں کمال دین کے فرزند میاں عبدالوہاب اور اُن کے ورثاء میاں محمدالدین کے سب سے بڑے صاحبزادے میاں محمد نواز مورخہ 7 دسمبر 1899ء کو گجرات میں پیدا ھوئے۔ انہوں نے بھی اپنے والد کی طرح میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ عملی زندگی کا آغاز دفتر ڈپٹی کمیشنر گجرات میں بطور محرر جوڈیشیل کیا۔ اپنی گرم مزاجی اور اُفتاد طبیعت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ملازمتِ سرکار سے استعفی دے دیا اور جوان سال میں ہی وکلاء کی منشی گیری اختیار کر لی۔ اِس میں وہ غایت درجہ کامیاب رہے، یہ کام انہوں نے کم و بیش 50 سال تک کیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ انجمن منشیان وکلاء گجرات کے صدر منتخب ھوگئے اور اسی حیثیت میں سال 1947 تک رہے۔ تاآنکہ بوجہ کبیر سنی منشی گیری کو خیرآباد کہا۔ باوجود پیرانہ سالی میاں محمد نواز اہل خانہ کے دکھ سُکھ میں رضاکارانہ شامل ھوتے رہے۔ وہ صآف گوہ اور بیباتک قسم کے فرد تھے۔ انہوں نے دو شادیاں کیں لیکن تاحال کسی زوجہ سے انکی اولاد نرینہ نہیں ہے۔ آج کل وہ انجمن امامیہ گجرات کے مشیر اعلیٰ ہیں۔  میاں محمدالدین کے فرزند ثانی میاں محمد ریاض تھے۔ جو 28 ستمبر 1904ء کو پیدا ھوئے۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد وہ فوج میں

Hast-o-Bood Part-45

  باب ہفتم گجرات میں راجپوت منگرال کی آمد و سکونت میاں نوروں خان نہایت وجیہہ، تنومند، بارعب، صاحب کردار اور انتظامی امور میں ماہر ھونے کے علاوہ مانے ھوئے شہسوار بھی تھے۔ انہوں نے کمال خود داری اور وقار سے ملامت سرکار سرانجاب دی اور اپنے کنبہ کی احسن طریقہ سے پرورش اور کفالت کے بعد راہی ملک عدم ھوئے۔ وہ دین دار بزرگ تھے اور اُن کی اولاد میں سے اُن کے پسر اکبر میاں الہی بخش ملازمتِ سرکار کے ساتھ ساتھ دینی مشاغل میں انتہائی تندہی سے مصروف رہے جن کا مفصل احوال اپنی جگہ پر آئے گا۔ میاں رسول بخش بھِی حُسنِ سیرت، مروت، رواداری، شجاعت اور انتظامی استعداد میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے۔ ہر دو برادران نے اپنے نامور والد میاں محمد اعظم کی اعلی اقدار کو قائم رکھا اور اپنے فرزندان اور ورثاء کے لیے وہ اعلیٰ نقوش چھوڑے جو واضع لائحہ عمل کے تعین میں کسی دور میں بھِی راہنما اصولوں کے طور پر اختیار کرنے سے کامیاب زندگی کے امین ثابت ھو سکتے تھے۔ خدا رحمت کُند ایں عاشقانِ پاک طینت را ایک انگریز مفکر نے اس سلسلہ میں کیا ہی خوب کہا ہے  ترجمعہ : ہمیں اپنے عظیم لوگوں کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔ باب ہشتم میاں کمال