Hast-o-Bood Part-30
باب چہارم ریاست جموں کشمیر کا تاریخی پس منظر اور مختصر جائزہ تھروچی کا مضبوط قلعہ راجہ سہنس پال جب امور سلطنت سے فارِغ ھوا تو اُس نے ریاست میں ترویج دینِ اسلام اور عوام کے رجحانات کا بہ نظر عمیق جائزہ لینا شروع کیا۔ اسلامی بھائی چارہ، رواداری، تنظیم اور اخلاق نے اُسے انتہائی طور پر متاثر کیا۔ دن بدن غور و خوض اور دلچسپی نے اُسے دینِ برحق کی طرف پورے طور سے راغب کر دیا اور وہ کلمہ پڑھے بغیر نہ رہ سکا۔ اُس کے دین اسلام قبول کرنے سے کوٹلی کے تمام معتبرین نے مذہب اسلام قبول کر لیا۔ راجہ سہنس پال نے باوجود مسلمان ھوجانے کے اپنا نام تبدیل نہ کیا۔ اپ اُس نے اپنے موروثِ اعلی راجہ مہنگرپال کی یاد کو تازہ رکھنے کے لیے کوہ تلی {پہاڑ کے نیچے} وادی میں کوٹلی منگرالاں نامی بستی آباد کی۔ [1] ۔ اور پوری کوشش سے اپنی آئندہ نسلوں کے لیے مستقل دارالسلطنت کا انعقاد کیا۔ یہاں کی آبادی دن بدن بڑھتی گئِی۔ راجہ سہنس پال کی وفات پر اُس کے چار شہزادوں راجہ دان خان، راجہ تاتار خان، راجہ قندھار خان اور راجہ جانب خان سلطنت کے مختلف اطراف و جوائب میں پھیل گئے۔ راجہ دان خان کے پسر راجہ پریتم خان اور اُن کے صاحب زادے