Hast-o-Bood Part-35

باب چہارم
ریاست جموں کشمیر کا تاریخی پس منظر اور مختصر جائزہ


صوبیدار پینشنر راجہ الف خان منگرال
صوبیدار پینشنر راجہ الف خان منگرال خانوادہ کے راجہ نورداد خان ولد راجہ حیدر خان کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز 1940ء میں بطور سپاہی کیا۔ شِروع ہی سے اپنی کار منصبی کو زندہ و قائم رکھتے ھوئے اپنے لیے ملکی دفاع کے زمرہ میں نام پیدا کرنے کی امنگ اُن کو ہر معرکہ حیات میں پیش پیش رکھنے میں ممد ثابت ھوئی۔ اپنی محنت، شرافت اور سچی لگن وہ شُدہ شُدہ ترقی یاب ھو کر 1969ء میں بطور صوبیدار فوج سے ریٹائر ھوئے۔ فوج سے سبکدوشی کے بعد بھِی اُن کا جذبہ خدمت جوان رہا اور منگلا ڈیم پراجیکٹ کے سلسلہ میں سابقہ میر پور کی آبادی جھیل میں مدغم ھو جانے کے بعد جدید میر پور شہر میں انہوں نے صنعتی ایریا میں ریاستِ آزادکشمیر کا اپنی نوعیت کا پہلا پرائیویٹ ادارہ "کشمیر آئل ملزمیرپور" قائم کیا۔ اور یوں اپنے پیارے وطن کی صنعتی ترقی میں سرگرمِ کار رہے۔ اُن کے تین پسران راجہ خالد جاوید، راجہ ساجد جاوید اور راجہ ماجد جاوید ہیں۔

راجہ محمد غضنفر منگرال
آپ راجہ نورداد خان منگرال کے تیسرے فرزند ہیں۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کے بعد بے۔اے، بی ایڈ کیا۔ وطن میں ملازمت کرنا پسند نہ کیا۔ طبیعت میں جدوجہد کی رمق موجود تھی۔ سفر وسیلہ ظفر کے مقولہ پر ایمان تھا۔ انگلستان کا سفر اختیار کیا۔ وہاں محکمہ تعلیم میں اولاً ملازمت اختیار کی بعد میں وہاں کے محکمہ ڈاک خانہ سے منسلک ھو گئے۔ کنبہ کے جملہ افراد اُن کے پاس ہی ہیں۔ کبھِی کبھار جب وطن کی یاد چٹکیاں لیتی ہے تو پاکستان آ جاتے ہیں۔ اُن کے دو فرزند راجہ کامران خان اور راجہ عرفان خان ہیں۔ 

                ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا، کیا؟

راجہ محمد سلمان خان منگرال
آپ راجہ نورداد خان کے چوتھے صاحبزادے ہیں۔ اپنے وطن میں میٹرک پاس کرنے کے بعد اپنے بڑے بھائی کے پاس انگلستان نقلِ مکانی کر گئے اور وہیں پر محکمہ ڈاک خانہ میں ملازم ھو گئے۔ اُن کی بھِی شادی ھو چکی ہے اور اُن کے دو پسران راجہ فیصل سلمان اور راجہ عاقل سلمان ہیں۔

راجہ محمد ریاض منگرال
راجہ نورداد خان کے سب سے چھوٹے نور نظر ہیں۔ ابتدائِی تعلیم کے بعد میٹرک کیا۔ ابتداً کوٹلی منگرالاں میں تحصیلدار تعینات ھوئے۔ کچھ عرصہ بعد لندن جانے کی سوجھی اور دوسرے بھائیوں کے پاس دیارِغیر میں جا بسے۔ آجکل وہاں عاصمہ ٹریڈنگ کارپوریشن کے نام سے ایک فرم کے مالک ہیں اور تجارت پیشہ سرگرمیوں میں قوتِ لایموت کمار رہے ہیں۔

راجہ محمد اسلم منگرال
آپ موضع براٹلہ تحصیل و ضلع کوٹلی میں پیدا ھوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد بی۔اے کیا پھر ایل ایل بی کرنے کے بعد میر پور میں بطور ایڈووکیٹ زندگی کا آغاز کیا۔ وہ صوبیدار دوست محمد خان کے پوتے ہیں جو علاقہ کے ذی اثر فرد شمار ھوتے تھے۔ راجہ محمد اسلم حکومتِ آزاد کشمیر میں اپنے حلقہ پنجن سے ممبر لیجسٹو اسمبلی منتخب ھوئے۔ وہ اِس سے پہلے سٹیٹ کونسلر بھی رہ چکے ہیں۔ سیاسی شعور اور سماجی خدمت کی بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ اپنے حلقہ اثر میں غایت درجہ مقبول و محترم ہیں۔



راجہ سبیل خان منگرال
آپ بھی منگرال قوم کے نامور سپوت ہیں اور آزادکشمیر اسمبلی کے حلقہ راولاکوٹ سے ممبر لیجسٹو اسمبلی ہیں۔ سلجھے ھوئے مذاج کے حامل اور ہردل عزیز فردقوم ہیں۔ اپنے حلقہ کی نیابت غایت درجہ اخلاق اور تُن دہی سے فرماتے ہیں۔ انتہائی شریف النفس، بااصول پُرکشش شخصیت کے حامل ہیں۔
















نوٹ: مصنف نے لاعلمی میں راجہ سبیل خان کو منگرال قبیلہ سے منسلک کیا۔ راجہ سبیل خان نارمہ راجپوت تھے۔



راجہ محمد ایوب خان
آپ راجہ محمد جیون خان کے فرزندِ ارجمند تھے۔ موضع بھیڑیاں تحصیل سہنسہ ضلع کوٹلی میں پیدا ھوئے۔ آغاز میں ہی ھونہار، برواکے چِکنے چِکنے پات کے مصداق ذہیں اور محنتی طالب علم تھے۔ بی اے پاس کرنے کے بعد انہوں نے عملی زندگی کا آغاز محکمہ انکم ٹیکس میں ملازمت سے کیا۔ آج کل وہ حکومت آزادکشمیر میں بطور ڈپٹی کلکٹر انکم ٹیکس راولاکوٹ متعین ہیں۔ آپ ایک صاحبِ فراست، فرض شناس، مخلص اور تجربہ کار آفیسر شمار ھوتے ہیں۔ عوام و خواص میں یکساں عقیدت کی نظروں سے دیکھے جاتے ہیں۔



راجہ محمد ایوب خان نمب کوٹلی
پریگیڈیئر راجہ محمد اکبر خان منگرال
آپ موضع فگوش تحصیل و ضلع کوٹلی میں پیدا ھوئے۔ میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد عملی زندگی کا آغاز فوجی ملازمت سے کیا۔ اپنی خداداد قابلیت، محنت اور اہلیت کی بنا پر ترقی یاب ھو کر بریگیڈیئر کے اعلیٰ منصب تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ھوئے۔ آپ جذبہ حب الوطنی سے سرشار اخلاص و مروت کا پیکر ہیں اور منگرال قوم کا سرمایہ ہیں۔ اپنے پیشہ آباء سپہ گری کی منہہ بولتی تصویر ہیں٫ وہ عسکری زندگی میں اسلامی نظریہ کے اُس جذبہ کے امین ہیں جس کے تحت ؛
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

نوٹ:  بلاگر کا کتاب کے متن سے متفق ھونا قطعاً ضروری نہیں ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Hast-o-Bood Part-39

Hast-o-Bood Part-11

Hast-o-Bood Part-15