Hast-o-Bood Part-1
ہست و بود
مولف، وہ خطاکار جو اعجازنبی کہلایا
صفحہ نمبر ۹
پیش لفظ
زمانہ طالب علمی اور مابعد ملازمت کے دوران بھی یہی امر پیش نظر رہا کہ اپنے آباء و اجداد کے بارہ میں تحقیق و تصدیق کے بعد ان کی زندگی کے حقائق اور کارہائے نمایاں کو اجاگر کیا جائے۔ انکی عظمت اور کامرانی کے اسباب کا احاطہ کیا کیاجائے تاکہ آئندہ نسلوں میں کچھ کر جانے کے جذبہ کو بیدار رکھنے اور نیک امنگوں کو پروان چھڑہانے کی دھن کو پکا کیا جائے۔ تاریخ شاہد ہے کہ اچھے لوگوں کا کردار اور گزر بسر کا منفرد انداز ان کے آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوا اور ان کی پیروی میں ان کے ورثاء نے خوب سے خوب تر کی تلاش میں زندگی کے سردوگرم سے بخوبی عہدہ براء ہو کر اپنی نسل اور قومی جبلت کے مخصوص خصائل کی نشاندہی کچھ اس طرح کی کہ یہ انفرادی خصوصیت اجتماعی قومی فطرت قرار پائی۔
چنانچہ انہی اقدار کی روشنی میں وہی صاحب اقدار اور آہنی عزم کے حامل افراد اپنی وفات کے صدیوں بعد بھی اسی طرح محبوب و محترم گردانے گئے جس طرح وہ اپنی حیات میں تھے۔ ان میں سے چند خوش نصیب کسی قومیت یا گوت کے اساس ٹھہرے۔ جن میں سے ہمارے موروث اعلی راجہ مہنگرپال بھی تھے جو قوم منگرال راجپوت کے بانی قرار پائے۔
MashaAllah Nazir bhai bht achi koshish ha ye slamat rahen ap
ReplyDeleteshukria
ReplyDeleteThanks a lot Nazeer bhai for your sincere effort to enlighten Mangral youth with thier glorious History.
ReplyDeleteتسلیمات
Delete