Hast-o-Bood Part-6

ہست و بود

تعارف مصنف میاں اعجاز نبی
 بقلم شریف کنجاہی 


Baradari Kunjah Dist. Gujrat 


اپنے بچوں کو اچھا شہری بننے تلقین کرنے والا باپ بھی وہی کام کر رہا ہوتا ہےجو ملک و قوم میں شہریت کے بہتر احساسات پیدا کرنے والا ریفارمر یا حاکم کر رہا ہوتا ہے اور عنداللہ دونوں ایک سے ماجور کہ ایک کے تعاون کے بغیر دوسرے کا کام دشوار ہوجاتا ہے۔ اس طرح منگرال قوم [قبیلہ] کےک نوجوانوں کو مصارف زندگی میں مردانہ وار قدم رکھنے کی ترغیب دینے کے لیے اس قوم کے بزرگوں کی زندگیوں کے مواقع ان کے سامنے پیش کرنا، جیسا کہ مصنف نے خود بھی کہا ہے بجار طور پر ملی اور اسلامی خدمت ہے ۔ یہ ایک ناقابل تردید نفسیاتی حقیقت ہے کہ میاں محمد اعظم، میاں نورد خان اور میاں رسول بخش کی زندگیوں کے نشیب و فراز منگرال قوم کے نونہالوں کے لیے کشور کشان جہاں سے زیادہ اثر انگیز اور نقش ریز ہو سکتے ہیں کہ ان میں ایک ذاتی حوالہ شامل ہے۔ وہی حوالہ جس کے بناء پر پنجابی اور پاکستانی ہوتے ہوئے میں اپنے آپ کو کنجاہی کہتا ہوں۔ 

جیسا کہ میاں صاحب نے خود بھی لکھا ہے منگرال قوم [قبیلہ] پر اس سے پہلے کسی نے ڈھب سے قلم نہیں اٹھایا۔ اس لیے ہر ایسے نقش اول کی طرح یہ نقش بھی نقش ثانی کی ضرورت کا جہاں اعلان ہے وہاں اس کام کو سہل کر جانے کا سہرا بھی زیب سر کیے ہوئے ہے۔ ہو سکتا ہے کہ میاں صاحب ہی کل منگرال قوم [قبیلہ، گوت] کو بالخصوص اور ان موضوعات سے دلچسپی رکھنے والے دیگر اہل ذوق کو بالعموم جن کا تعلق "کھوئے ہووں کی جستجو" سے ہے کوئی ایسی تالیف دے کہ ممنون کر دیں جس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ پتا چل سکے کہ یہ لوگ ابتداً کہاں آباد تھے۔ کہاں کہاں نقل مکانی کر کے آئے اور کیوں۔ ان کے نام کا لسانی اعتبار سے کیا مفہوم ہے اور راجہ ہافی دیو نے اپنے بیٹے کا نام منگرال رکھا تھا تو کس بناء پر۔

یوں بھی ممکن ہے کہ اس کتاب سے جسے مصنف نے اپنے مخصوص غیر فہم اور عام فہم انداز میں [جگہ جگہ ادبی چاشنی دیتے ہوئے] تحریر کیا ہے کسی اور کنج کار کو تحریک ہو اور وہ اس کام کو اور آگے بڑھائے کہ تحقیق و تجسس کے ایوان میں دِیے سے دِیا جلتا آیا ہے۔

شریف کنجاہی
گجرات، ۲۱، اپریل ۱۹۷۷

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

نوٹ: کتاب کے کسی بے متن سے مترجم کا متفق ہونا ضروری نہیں۔


#Mangral #Mangral_Rajpoot #Mangral_Rajpute #Hast_o_Bood #Mian_Ejaz_Nabi #Kotali_Mangralan

Comments

  1. آپ کی کاوش نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ قابلِ تقلید بھی ہے۔ منگرال برادری کے وہ جوان جو اپنی تاریخ و روایات سے ابھی تک نابلد ہیں ان کے لیے یہ بلاگ سنہری موقع ہے اپنے آبا و اجداد کے بارے میں جاننے کا۔

    ReplyDelete
  2. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  3. apni hestory jaan kar khushi hoi jo aj tak muje itni bate nehi thi maloom apni zaat pr ❤

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Hast-o-Bood Part-39

Hast-o-Bood Part-11

Hast-o-Bood Part-15