راجہ عظیم خان مرحوم ریٹائرڈ ایس ڈی ایم اور معروف قانون دان

راجہ عظیم خان مرحوم
ریٹائرڈ ایس ڈی ایم اور قانون داد فگوش


“منگرال راجپوت خاندان کی قابل فخرشخصیت علاقہ فگوش کی پہچان راجہ محمد عظیم خان مرحوم ریٹائرڈ اسسٹنٹ کمشنر اور معروف قانون دان”۔ 

عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
                   دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ۔

منگرال راجپوت راجہ منگرپال کی اولاد جو منگرال کہلواتی ہے، آج بھی ریاست جموں و کشمیر میں پوری آب و تاب کے ساتھ آباد ہے اور ریاست کے چند بڑے قبائل میں شمار کی جاتی ہے۔

  آزاد کشمیر میں ضلع کوٹلی کے علاقے سہنسہ،سرساوہ، مقبوضہ کشمیر میں راجوری اور نوشہرہ کے علاوہ اوڑی،  اور مینڈھر کے علاقے منگرال قبیلے کے بڑے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ ضلع کوٹلی میں منگرال قبیلے کے بڑے بڑے گاؤں میں ایک گاؤں فگوش بھی آتا ہے جہاں صدیوں سے منگرال قبائل بسے چلے آ رہے ہیں۔اِسی منگرال قبیلے کے گاؤں فگوش سے ایک عظیم منگرال اور دانشور شخصیت جناب راجہ محمد عظیم خان کا نام آتا ہے جو نہ صرف فگوش بلکہ ریاست کے اند دیگررمنگرال قبیلوں میں ایک اعلی، بااثر سیاستدان اور قابلُِ فخر شخصیت تصور کیۓ جاتے تھے۔ 

میرے نہایت قابلِ عزت و احترام شخصیت جناب راجہ محمد عظیم خان صاحب (ریٹائڑد اسسٹنت کمشنر) آف کوٹلی آزاد کشمیر فگوش جو کہ کسی تعارف کے مختاج نہیں اور جس طرح عزت، شہرت، بلندی، اور کامیابیاں ان کو جو زندگی میں نصیب ہوئیں شاید بہت ہی کم لوگوں کو زندگی میں ایسا عروج اور مقام ملتا ہے۔ راجہ محمد عظیم خان 1942 میں راجہ حفیظ الللہ خان آف فگوش کوٹلی کے ہاں  پیدا ہوۓ۔ آپ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ آپ کے بڑے بھائی ریٹائرڈ صوبیدار راجہ میر اکبر خان مرحوم، اور فاریسٹر ریٹائڑد راجہ محمد اکرم خان مرحوم تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کڑتی پرائمری سکول سے حاصل کی۔ مڈل کلاس کے لیۓ کوٹلی ہائی سکول میں داخلہ لیا اور جہاں سے سخت محنت ولگن کے بعد 1960 میں میٹرک کا امتحان امتیازی نمبرات میں پاس کیا۔  گھر کے مالی حالات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے آپ نے وقتی طور پرتعلیم کو خیر آباد کہہ دیا۔ 1961 میں والد محترم کا سایہ بھی آپ کے سر سے اُٹھ گیا۔ والد کی وفات کے بعد آپ نے محکمہ تعلیم میں بھرتی ہو کر ایک سال تک موضع پلاھل کلاں راجگان ہائی سکول میں فرائض سر انجام دیۓ۔ تعلیم چھوڑتے ہی آپ نے 1962 میں محکمہ مال میں بطور جونئیر کلرک ملازمت اختیار کر لی۔ دورانِ ملازمت آپ نے ہیڈ کلرک، اکاؤنٹنٹ، ریڈر، اور ناظر کے عہدوں پر 
.1977 تک کام کیا۔

راجہ محمد عظیم خان کو تعلیم ادھوری چھوڑنے کا بہت غم تھا۔ چنانچہ آپ نے تعلیم کو جاری رکھنے کی ترجیح دی اور دورانِ سروس آپ نےایف-اے اور بی-اے کا امتحان پاس کیا- چونکہ آپ کا قانون سے روز ہی واسطہ پڑتا تھا اس لیۓ آپ نے 1980 میں ایل-ایل-بی کی ڈگری حاصل کی۔ وکالت کی ڈگری نے نہ صرف آپکو دوران ملازمت فائدہ دیا بلکہ بعض پیچیدہ معاملات کو آپ نے قانون کی مدد سے حل کیا۔  S.D.M  کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے پیشہ وکالت کو اختیار کیا، اور آج بھی آپ کا شمار کوٹلی کے مشہور وکلا میں کیا جاتا ہے۔

1977 میں آپ بطور نائب تحصیلدار  کے عہدے پر فائز ہوۓ۔آپ نے بحیثیت نائب تحصیلدار ڈڈیال، کوٹلی، اور چڑھوئی کے علاوہ ریاست کے دیگر مقامات پر خدمات سر انجام دی۔ پھر آپ 1988 میں تحصیلدار کے عہدے پر ترقیاب ہوۓ۔ آپ نے بحیثیت تحصیلدار فتح پور تھکیالہ (نکیال) میں خدمات سر انجام دی۔ پھر آپ کچھ عرصہ کے لیۓ تحصیلدار کسٹوڈین اور تحصیلدار کوٹلی بھی کام کرتےرہے۔ آپ دورانِ سروس ترقی کے منازل طے کرتے رہے اور کامیابی آپ کے قدم چومتی رہی۔ محکمہ مال میں پیشہ ور سپاہی کی طرح خدمات سر انجام دینے والے راجہ عظیم خان کو 1999 میں اسسٹنٹ کمشنر (AC) ضلع جھنگ آبادکاری لگا دیا گیا۔وہاں آپ نے مہاجرین کی آبادکاری میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ یہ دور آپ کی سروس کا سب سے بہترین دور تھا کیونکہ آپ نے بہت سے بےگھر افراد کو بسانے میں اہم کردار ادا کیا اور لوگوں کے درد دکھ میں شریک رہے۔

آپ کی صلاحیتوں اور محنت و لگن سے متاثر ہو کر آپ کو بعد میں SDM’ A.C فتح پور تھکیالہ (نکیال) تعینات کیا گیا۔جہاں آپ نے اپنے فرائض منصبی بطریق احسن سر انجام دیئے۔ اُس وقت فتح پور تھکیالہ (نکیال) ایک مشکل اسٹیشن تصور کیاجاتا تھا کیوں کہ نئ نئ سب ڈویثرن عمل میں لائی گئ تھی۔ 2000 میں بطور اسسٹنٹ کمشنر تحصیل ہیڈکواٹر فتح پور تھکیالہ (نکیال)  میں سروس  کے دوران  آپ کے رفقا کار افسران جن کے ہمراہ رہ کر آپ نے کام کیا ان کی اسما گرامی یہ ہیں جناب طارق محمود خان سابق متحسب حکومت آزاد کشمیر،  جناب خلیل احمد قریشی سابق وائس چانسلر آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد، جناب محمد اقبال قریشی ریٹائرڈ  ڈپٹی کمشنر مظفرآباد، جناب اسسٹنٹ کمشنر حافظ محمد اسلم مرحوم، جناب راجہ نسیم اختر خان ریٹائرڈ ایڈیشنل چیف سیکرٹری مظفرآباد آزاد کشمیر شامل ہیں۔ بالآخر آپ 2002 میں آپ وہاں سے ریٹائر ہوۓ۔آپ  کی تمام ملازمت کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آیا جسکی وجہ آپکی ایمانداری انتظامی بصیرت تھی۔  

2002 میں فورًا ریٹائرمنٹ کے بعد راجہ صاحب نے اپنے حقیقی بھائی اور ہمشیرہ کے ساتھ حج کی فرائضیگی ادا کی۔قبلہ حضرت صاحب اور صاحبزادہ صاحب گلہار شریف کوٹلی والوں سے آپ دلی وابستگی رکھتے تھے اور اکثر ان کی محفل میں حاضری دیا کرتے تھے۔ راجہ صاحب نے اپنے علاقے فگوش کی  عوام، اس کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لیۓ ہر وقت اہم و مثبت کردار ادا کیا۔ فگوش کی جمیع مسجد ابو بکر صدیق کی تعمیر کے لیۓ نہ صرف آپ نے بھرپور تعاون کیا بلکہ مقامی مسجد کو جمیع مسجد کا رتبہ دلانے میں بھی آپ کا اہم کردار اور ہاتھ تھا۔

مئی 2010 میں آپ کو ضلع کوٹلی میں چرمین زکوۃ و عشر تعینات کیا گیا۔ آپ نے اس ذمہ داری کو بھی بطریقِ احسن سر انجام دیا اور ساتھ ساتھ اپنے پیشہ وکالت کو بھی جاری رکھا۔ جناب ریٹائرڈ اسسٹنٹ کمشنر راجہ محمد عظیم خان صاحب باصلاحیت محنتی مقتدر فرض شناس آفسر تھے۔موصوف کی طبعیت میں اخلاص، صلح رحمی، اور اقدار کے تحفظ کا احساس نمایاں نظر آتا تھا۔ آپ کا شمار حکومتی سطح پر اعلی، تجربہ کار، اور دیانت دار آفسروں میں ہوتا ہے۔ آپ اپنے علاقے و برداری میں بڑے با اثر اور صاحب الراۓ شخصیت مانے جاتے ہو۔ آپ صوم و صلوۃ کے پابند کے ساتھ ساتھ متقی، پرہیزگار و غربا پرور انسان تھے۔ آپ ہمیشہ اپنے ماتحت اہل کاروں کو انصاف اور مظلوم کی داد رسی، حوصلہ فزائی، تعاون اور یقین دہانی کی تلقین فرماتے تھے۔ راجہ صاحب کی خوبیوں و صفات میں سے ایک اچھی اور اعلی خوبی یہ تھی کہ آپ نے ہمیشہ برادری ازم سے ہٹ کر حقیقت پر مبنی فیصلے، حق، سچ، اور فریقین کے درمیان انصاف کرتے تھے۔ شاید یہی بات دوسری برداریوں میں آپکی وجہِ عزت، شہرت، اور ایک اعلی و خصوصی مقام رکھنے کی بنیاد بنی۔ راجہ صاحب نے لوئر گریڈ کی ملازمت سے  اپنے کرئیر کا آغاز کیا اور جدوجہدِ مسلسل کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر پہنچے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ قانون کے پیشے سے منسلک ہوۓ۔اگست 2015 میں آپ فالج جیسی موزی مرض میں مبتلا ہو گۓ اور اسی موزی مرض سےلڑتے لڑتے آپ 6 جولائی 2020 کو اس دنیاِ فانی سے کوچ کر گۓ۔

سوگواران میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں چھوڑ گۓ۔
کچھ اعلی شخصیات جو راجہ صاحب کے بہت قربیی اور عزیز ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے اور جن سے راجہ صاحب کو بہت قریبی لگاؤ اور دوستانہ تعلقات تھے۔ ان میں جناب جسٹس ہائی کورٹ راجہ شیراز کیانی صاحب،  ملک محمد نواز خان صاحب سابق سنئیر منسٹر آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر، چوہدری محمد افضل سابق چیف انجنئیر برقیات، سردار شاداب سابق ایس۔پی، جسٹس چوہدری رحیم داد خان مرحوم چوکی منگ، چوہدری ولی داد ریٹائڑد ڈائریکٹر تعلیم، کمشنر ریٹائڑد چوہدری قیوم سرہوٹہ، راجہ امتیاز ایڈوکیٹ مرحوم کھوئی ڑٹہ، ریٹائڑد ڈپٹی کمشنر راجہ راؤفُ کھوئی ڑٹہ، اور سابق جسٹس ہائی کورٹ راجہ رفیع اللہ سلطانی صاحب کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ راجہ صاحب کے فیملی ممبران میں راجہ اکبر داد خان مرحوم سابق کمشنر انکم ٹیکس آزاد کشمیر، چئیرمین راجہ اکرم خان مرحوم بڑالی، لیفٹینٹ ریٹائڑد راجہ علی اکبر خان مرحوم آف تھروچی، حاجی راجہ محمد اکرم خان مرحوم کجلانی سابق سنئیر منسٹر آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر، راجہ عبدالمجید مرحوم کسٹوڈین، بریگیڈئر راجہ اکبر خان مرحوم منیل، راجہ محمد مطلوب خان ایڈوکیٹ مرحوم، چئیرمین راجہ محمود خان مرحوم، راجہ عبدالقیوم طاہری مرحوم ریٹائڑد آفسرمال، راجہ ظفر حیات مرحوم آف بڑالی، راجہ محمد صدیق مرحوم آف منیل فگوش، اور راجہ محمد رشید خان ننگال یہ نام راجہ عظیم خان صاحب کے فیملی میں شامار ہوتے ہیں اور راجپوت قبیلہ و برداری میں ایک خاص مقام رکھتے تھے۔

ارٹیکل کا ماخذ
کتاب منگرال راجپوت
مصنف راجہ نوید احد سرساوہ


Comments

  1. اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Hast-o-Bood Part-39

Hast-o-Bood Part-11

Hast-o-Bood Part-15