Hast-o-Bood Part-16

باب سوم



The imposing facade of the grandest Rampuria haveli in old Bikaner.



ریاست کے سال اٹھارہ سو اکانوے  کی مردم شماری میں ذیل کی نئی گوتوں کا اضافہ ہوا۔ حکیم [حکمت کرنے والے]، قلمدانی [لکھنے والے]، حاجی [حج کی سعادت سے مشرف ہونے والے]، شاہ [سید]، حافظ [قرآن زبانی یاد کرنے والے]، پٹواری [محکمہ مال کے اہلکار]، شاعر، دیو، سلطان، قاضی۔ سال انیس سو گیارہ کی مردم شماری میں مسلمان ذاتوں کی تعداد ڈیڑہ ہزار سے متجاوز تھی۔  ان میں سے کم از کم ایک ہزار ذاتیں ایسی تھیں جن کا وجود خطہ کشمیر سے ناپید تھا۔ ان ذاتوں میں مکار، زنگی، جوان، گذاری، صابن، تمباکو، بدرو، خوش رو، لچہ، شہدہ،  لیٹر بکس، زار [قما باز]، لچر، عارف، غنی، نمدہ، افیم، زرد [بہرہ]، گنجو[گنجا]، دارال [دلال]، موزہ، اولاد، تنخواہ، کلچہ، گشتایہ، انار، مرچ، ٹھول [انڈہ]، مصالحہ، کائو [کوا]، ککڑ [مرغ]، کھر [گدھا]، طوطہ، کوتر [کبوتر]، کانڑ [چڑیا]، شال [گیدڑ]، کبو [کبڑا]، داند [بیل]، گاڑہ [مچھلی]، ذکر [مکڑی]، تول [نیولا]، کچلو [بکرا]، بلبل، بجلی، کگر [چوہا]، ست نت [ہدہد]، وونٹھ [اونٹ]، بطور عرف عام یا ان کو انگریزی میں نک نیم کہتے ہیں کہ وجہ سے مروچ ہوئیں۔ اور یوں نئی ذاتوں اور گوتوں کا ارتقاء ہوتا رہا۔


اسی طرح مخصوص ابتدائی ذاتوں کا بھی معرض وجود میں آنا بآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ کیونکہ یہاں صرف راجپوت قوم اور اس کی گوت منگرال کا تذکرہ مقصود ہے۔ اس لِے اس ذات کی نصبت ہی تحقیق کا نچور پیش کیا جاتا ہے۔
ابتداء راجپوت خود کو سورج بنسی، چندر بنسی اور اگنی کھنڈ کے تین زمروں میں شمار کرتے تھے۔ اور بر صغیر ہند میں ان کی غالب اکثریت اجودھیا کے راجہ راجہ دھسرت کے پسر سری رام چند کو اپنا موروثِ اعلی قرار دیتی ہے۔ چندر بنسی راجپوتوں کا متعدد گوتوں میں سے ایک گوت منگرال راجپوت بھی ہے۔ جس کا تذکرہ اس تالیف میں مقصود ہے۔


ابتدائی تصدیق[ا] کے مطابق اجودھیا کے راجہ پریش چندر کے لواحقین میں سے ایک راجہ بیکانیر کی ریاست کا حکمران ہوا۔ جس کے جانشین پانچ پشت تک وہاں حکمران رہے۔ اور اس خاندان کا آخری حکمران ھافی دیو تھا جو ترک سکونت کر کے سیالکوٹ آ گیا۔ یہاں اس کے ہاں ایک فرزند منگرپال تولد ہوا۔جب وہ عنفوانِ شباب کو پہنچا تو اس کا والد انتقال کر گیا۔ راجکمار منگرپال نے جو جواں سالہ اور فن سپاہ گیری میں مشاق تھا مہم جوئی کے لیے ریاست جموں کشمیر کے علاقہ میر پور کی تحصیل کوٹلی کی راہ لی۔


----------------------------------------------------------------------------------------------------------
[ا] ۔۔۔۔۔۔ کوائف پر مصدقہ شجرہ نسب ابتدائی زیر تحویل میاں فیاض اصغر و شجرہ نسب بندوبست اراضیات موضع بانٹھ، تحصیل گجرات مرتبہ سال اٹھارہ سو اڑسٹھ۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

کتاب ہذا کی بابت بلاگرز کا کسی متن یا واقع سے متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Hast-o-Bood Part-11

Hast-o-Bood Part-39

امر محل جموں