Hast-o-Bood Part-18


باب سوم

لفظ راجپوت کا مفہوم اور ابتدائی حالات منگرال قوم 


Maharaja Ranjeet Singh 


راجہ اگر خاں آف راجوری کو گرفتار کرنے کے عوض سردار گلاب سنگھ  برادر[بھائِی] میاں دھان سنگھ ڈیوڑی والا کو علاقہ جموں میں جاگیریں عطا کی گئیں۔ جون اٹھارہ سو بیس میں موتی رام کو عہدہ گورنری سے معزول کر کے مہاراجہ رنجیت سنگھ نے ہری چند نلوہ کو گورنر کشمیر مقرر کیا۔ لیکن اس کی سخت گیری اور رعایا کو ہراساں کرنے کی پاداش میں دسمبر اٹھارہ سو بیس میں اسے بھی معزول کر کے پھر سے دیوان موتی رام کو ریاست کا گورنر بنا دیا گیا۔

ان ایام میں ریاست کی حدود میں عوام کی حالت ناگفتہ بہ تھی۔ سکھ فوج کی مسلسل یلغار، چھینا چھپٹی اور سابق افغان حکمرانوں کی وفاداری کی پاداش میں شرفاء اور سابقہ ذی اثر خاندانوں کی رسوائی روز مرہ کا معمول تھی۔ یہ سلسلہ انگریزوں کے پنجاب اور ریاست جموں کشمیر پر مکمل قبضہ تک جاری رہا۔ آئے دن کی بے اطمنانی بہت سے ریاستی باشندوں کی نقل مکانی کا موجب بنی اور انہیں ایام میں راجپوت منگرال قوم کے خانوادے کے چشم و چراغ رائے عبدالحکیم کو اپنا وطن عزیز معہ اپنے جملہ افراد کنبہ چھوڑنا پڑا گویا: 

موتی عدن سے لعل ہوا ہے یمن سے دور
یا نافہِ غزال ہوا ہے ختن سے دور
ہندوستان میں آئے ہیں کشمیر چھوڑ کر
بلبل نے آشیانہ بنایا چمن سے دور

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔

نوٹ: بلاگزر کا کتاب کے کسی بھی متن سے متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Hast-o-Bood Part-11

Hast-o-Bood Part-39

امر محل جموں